صوبائی وزیرکاکہناتھا کہ ”جمہوری دورہے جسے لوگ پسندکریں وہ آئے اورسیاست کرے لیکن ایک جلسہ میں لوگوں کوجمع کرلینے سے یہ نہیں مانا جا سکتاکہ تحریک انصف کامیاب ہو گئی ہے“۔
”پاکستان تحریک انصاف کی پشت پناہی مکمل طورپراسٹیبلشمنٹ ہی کر رہی ہے لیکن یہ سلسلہ ذیادہ دیر تک نہیں چلے گا“۔
مستقبل کے سیاسی منظرنامے کا ذکرکرتے ہوئے سندھ حکومت کے اہم وزیرکاکہناتھا ”عمران خان کو پرانے لوگ ہی جوائن کر رہے ہیں وہ تبدیلی کیسے لائیں گے۔پاکستانی سیاست میں کامیابی کاپیمانہ کامیاب جلسے نہیں ہوتے انتخابی کامیابی اصل میزان ہے آنے والے الیکشن میں تحریک انصاف کی کارکردگی یہ فیصلہ کرے گی کہ وہ کتنی کامیاب ہو سکی ہے“۔
امیرنواب خان کاکہناتھا ”جلسہ میں جولوگ کراچی سے گئے انہیں جانتاہوں کہ وہ کس کے کہنے پرگئے ہیں۔جلسہ میں بچوں کی تعدادذیادہ تھی ۔بچوں کی دلچسپی کرکٹ کے حوالے سے ہے اس لئے وہ شریک ہوئے“۔
آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف سے الحاق کرنے یانہ کرنے کے معاملے پراے این پی رہنما کاکہناہے کہ “فی الوقت یہ معاملہ اتنا اہم نہیں کہ اس پرسوچاجائے اس لئے کوئی پارٹی پالیسی طے نہیں ہے۔”کراچی میں ہونے والے عمران خان کے جلسے کوسپورٹ کرنے سے لاتعلقی ظاہرکرتے ہوئے انہوں نے کہا ”عمران خان کے جلسے کو ہم سپورٹ کیوں کریں۔اتناضرورکہوں گاکہ جمہوریت میں ہرکسی کوجلسہ کااختیارہے وہ بھی آکرکریں کوئی بھی کر سکتاہے۔“ انہوں نے یہ بھی کہاکہ اگرانتخابی اتحادکے حوالے سے کوئی رابطہ ہوتاہے تواس وقت دیکھیں گے کہ کیا،کیاجائے ابھی یہ قبل ازوقت ہے اس وقت جو ماحول بنایاجارہاہے یہ بنانے والے تھک جائیں گے کیونکہ ن لیگ یا دوسراجو بھی ایساکررہاہے وہ وقت سے پہلے شروع ی گئی انتخابی مہم کوجاری رکھے رہنے کی وجہ سے تھک جائیں گے“۔



0 comments:
Post a Comment