’پاکستانی ایئرپورٹ پرندوں کی آماجگاہ‘ ~ The News Time

Friday 14 October 2011

’پاکستانی ایئرپورٹ پرندوں کی آماجگاہ‘


کراچی: پاکستان میں لاہور اور اسلام آباد ایئر پورٹ کے اطراف فضاء میں پرندوں کی بہتاتطیاروں کے لئے خطرناک صورتحال اختیار کر چکی ہے، ان ایئر پورٹس پر آئے دن طیاروں سے دوران پرواز پرندے ٹکرانے کے واقعات معمول بن چکا ہے جس کے سبب کسی بڑے فضائی حادثے کا خدشہ ہے۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن سےوابستہ ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام کی عدم توجہی اور شہری اداروں کی غفلت کے سبب گذشتہ 10 ماہ کے دوران کراچی سمیت ملک کے مختلف ایئر پورٹس پر مسافر طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے 80 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 51 حادثات پی آئی اے کے طیاروں کے ساتھ پیش آئے۔
طیاروں سے پرندوں کے ٹکراؤ کے واقعات مجموعی طور پر پاکستان کے مختلف ہوائی اڈوں پر ہر ماہ طیاروں سے پرندے ٹکرانے اوسطاً 8 حادثات پیش آ رہے ہیں، جس کے سبب پی آئی اے اور دیگر ملکی و غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ 10 ماہ کے دوران پی آئی اے کے طیاروں سے دوران پرواز پرندے ٹکرانے کے 59 واقعات پیش آئے جن میں صرف 8 واقعات بیرون ملک جب کہ 51 واقعات اندرون ملک پیش آئے۔
رواں برس کے دوران پی آئی اے کے طیاروں سے لاہور ایئر پورٹ پر پرندے ٹکرانے کے 20 واقعات پیش آئے جب کہ اسی دوران یہاں ایسے واقعات کی مجموعی تعداد 35 سے زائد بتائی جاتی ہے۔ اسی طرح رواں برس کے دوران ہی پی ائی اے کے طیاروں کو اسلام آباد ایئر پورٹ پر 17 واقعات اور کراچی ایئر پورٹ پر 10 ، پشاور ایئر پورٹ پر 2 اور سیالکوٹ ایئر پورٹ پر ایک واقع پیش آیا۔
جون 2011 مذکورہ واقعات کے حوالے سے پی آئی اے کے لئے سنگین ترین ثابت ہوا جس کے دوران 14 واقعات پیش آئے۔
ان واقعات کا سامنا کرنے والے قومی ایئر لائن کے طیاروں میں سے بوئنگ 777 اور ایئر بس A-310 طیاروں کوسب سے زیادہ 16 واقعات پیش آئے جب کہ بوئنگ 737 طیاروں کو 10 اوراے ٹی آر ٹربوپراپ طیاروں کو 4 واقعات کا سامان کرنا پڑا جن کے بعد انہیں ضروری مرمت یا چیک کے لئے گراﺅنڈ کرنا پڑا۔ سول ایوی ایشن انڈسٹری میں دوران پرواز طیاروں سے پرندہ ٹکرانے کے واقعے کو سنگین واقعہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ ماضی میں دنیا بھر میں پرندے ٹکرانے سے سنگین فضائی حادثات رونما ہو چکے ہیں جب کہ ایئر پورٹس کے اطراف 15 کلومیٹر تک فضائی حدود کو پرندوں سے پاک رکھوانا سول ایوی ایشن اتھارتی کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تقریباً تمام ایئر پورٹس پر شوٹرز بھی بھرتی کر رکھے ہیں، لیکن مذکورہ ایئر پورٹس کے اطراف گنجان آبادی کے قیام، بالخصوص ہوٹل، ریسٹورینٹس اور شادی ہال وغیرہ پرندوں کی بہتات کا سبب بن رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد شہری ادارے سی اے اے کی گائید لائن پر عملدرآمد نہیں کرتے جس کے سبب ایئر پورٹس کے اطراف کچرے کے ڈھیر لگے رہتے ہیں جن پر پرندوں کی آمد معمول کی بات ہے اور یہی پرندے طیاروں کی آمد و رفت کے لئے شدید خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ ایئر پورٹس کی حدود سے باہر لازمی صفائی ستھرائی کی ذمہ داری متعلقہ شہری اداروں کی ہے لیکن ایئر پورٹس کی حدود میں یہ ذمہ داری سول ایوی ایشن اتھارٹی پر عائد ہوتی ہے لیکن عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ سی اے اے حکام ایئر پورٹ کی حدود میں بھی مناسب صفائی کے انتظامات کرنے سے قاصر ہیں۔

0 comments:

Post a Comment