چالیس برس تک برسراقتدار رہنے والے کرنل قذافی نے باب العزیزیہ کو اپنا ہیڈکواٹر بنا رکھا تھا جہاں نہ صرف ان کی رہائش گاہ تھی بلکہ تمام حکومتی دفاتر بھی تھے۔
عبوری حکومت کی حامی ملیشیا بلڈروزوں کی مدد سے کرنل قذافی کی نشانیاں ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ عبوری حکومت کی حامی ملیشیا نے اگست میں طرابلس پر قبضہ کر لیا تھا۔
ادھر عبوری حکومت کے حامی جنگجو کرنل قذافی کی وفادار ملیشیا بنی ولید شہر میں داخل ہو گئے ہیں۔ بنی ولید کرنل قذافی کا آخری مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ عبوری کونسل کے فوجی کمانڈروں کا کہنا ہے کہ بنی ولید میں انہیں کرنل قذافی کے حامی فوجیوں سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کچھ اطلاعات کے عبوری کونسل کے حامی شہر کے مرکزی حصے تک پہنچنے میں کامیاب ہو چکے ہیں لیکن ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ادھر کرنل قذافی کے حامی سرت میں عبوری کونسل کی حامی ملیشیا سے سخت مقابلہ کر رہے ہیں اور پورے شہر پر ان کے قبضہ نہیں دے رہے ہیں۔ سرت میں بی بی سی کے نامہ نگاروں کے مطابق عبوری حکومت کے فوجی سرت پر حملے کے ابتدائی دنوں میں ہونے والی کامیابیوں کو بڑھا نہیں پا رہے ہیں اور اسی لیے عبوری کونسل کو سرت پرکنٹرول حاصل کرنے کے لیے نئی حکمت عملی ترتیب دینی پڑ رہی ہے۔
0 comments:
Post a Comment