کابل : افغانستان میں رواں ہفتے لویہ جرگہ کا انعقاد ہو رہا ہے جس میں افغان حکومت مستقبل میں امریکہ سے تعلقات کے لئے 2 ہزار بااثر افراد کو اپنے موقف کے لئے قائل کرنے کی کوشش کرے گی۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کابل میں بدھ سے شروع ہونے والے اس اجتماع میں صدر حامد کرزئی امریکہ سے اسٹرٹیجک شراکت داری کے معاہدے کیلئے جرگے کے ارکان کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے، تاکہ افغان سرزمین پر امریکہ 2014ءکے بعد بھی موجود رہے۔
افغانستان کی قومی سلامتی کی نائب مشیر شاہدہ محمد کا کہنا ہے کہ ہم اس معاملے پر مشاورتی جرگے کی رائے سنیں گے اور ان کے مشورے کے مطابق اپنے امریکی ساتھیوں سے بات چیت کریں گے۔
افغان طالبان نے لویہ جرگہ کو ناکام بنانے کا اعلان کرتے ہوئے اس میں شرکت کرنے والے افراد کو خبردار کیا ہے، اس حوالے سے انھوں نے اپنی ویب سائٹ پر ایک دستاویز بھی جاری کی ہے جو ان کے بقول اس اجتماع کے لئے حکومتی سیکیورٹی پلان کا حصہ ہے، جبکہ افغان حکام نے اس دستاویز کو جعلی قرار دیا ہے۔
امریکہ اور افغانستان کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت داری کے کئی نکات پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے، افغان حکام سیکیورٹی فورسز کے لئے زیادہ امریکی فنڈز چاہتے ہیں، جبکہ امریکی انتظامیہ یہ وعدہ کرنے کے لئے تیار نہیں۔
اس کے علاوہ امریکی حکام اپنے فوجیوں کے لئے افغان سرزمین پر طویل المعیاد مدت کے لئے ٹھکانے چاہتے ہیں تاکہ وہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھ سکیں یا خطے کے دیگر معاملات سے نمٹ سکیں۔
لویہ جرگہ میں شامل متعدد افغان اراکین پارلیمنٹ صدر کرزئی کے ارادوں پر شکوک کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی شکایت ہے کہ پارلیمنٹ کو اس اجتماع کے ایجنڈے کا مسودہ نہیں دیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ متعدد افراد اس کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
متعدد افراد کے خیال میں کرزئی اس اجلاس کو اپنی مدت میں توسیع کے لئے حمایت حاصل کرنے کا ذریعہ بنانا چاہتے ہیں، جو 2014ءمیں ختم ہو رہی ہے۔خیال رہے کہ افغان آئین کے مطابق کوئی شخص 2 بار سے زیادہ صدر منتخب نہیں ہوسکتا۔
0 comments:
Post a Comment