پاکستان کے وزیرِ داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ بلوچ مزاحمت کاروں نے مذاکرات کے لیے رابطے کیے ہیں اور حکومت قیامِ امن کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
رحمان ملک نے منگل کو کوئٹہ پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند عناصر ملک میں جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے اور ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کررہے ہیں جسے کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا بازو ہے اور وفاقی حکومت قیامِ امن کے حوالے سے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنائے گی۔
نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہزارہ افراد کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ افسوسناک ہے۔حکومت اس قتلِ عام کے پیچھے ملوث عناصر کی سرکوبی کے لیے ہزارہ قوم کے ساتھ ہے اور قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچائے بغیر چین سے نہیں بیٹھے گی۔
ایک سوال کے جواب میں رحمان ملک نےکہا کہ حکومت کو مزاحمت کاروں کی جانب سے امن مذاکرات کے لیے پیغامات موصول ہوئے ہیں جنہیں اعلیٰ قیادت تک پہنچا دیا گیا ہے تاہم مذاکرات سے قبل انہیں غیر مسلح ہونا ہوگا۔
وزیرِ داخلہ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امن کی بحالی کے لیے حکومت انتہائی سنجیدہ ہے تاہم کچھ طاقتیں ملک کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں جن کا بھر پور مقابلہ کیا جائے گا۔
پاکستان کے سرحدی علاقوں میں نیٹو طیاروں کی پروازوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کسی کو بھی ملکی سالمیت کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ’میں صدر اور وزیرِ اعظم کی خصوصی ہدایت پر کوئٹہ آیا ہوں تاکہ یہاں کے مسائل کا بغور جائزہ لیا جاسکے۔‘
رحمان ملک نے کہا کہ بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ماضی کے مقابلے میں کمی آئی ہے جس کا مطلب ہے کہ حکومت یہاں قیام امن کے لیے کسی حد تک کامیاب ہوئی ہے۔
0 comments:
Post a Comment