واشنگٹن : امریکی ویزخارجہ ہلیری کلنٹن نے پاکستان سے دہشت گردوں کے خلاف واضح کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے لیکن ساتھ ہی طالبان سے مفاہمت کے لیے مدد بھی طلب کرلی ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی کمانڈرز حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں۔ پاکستان کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے پاکستان سے افغان امن عمل میں کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ امن عمل میں شرکت کے لیے پاکستان طالبان اور دیگر دہشت گرد گروہوں پر دباؤ ڈالے، افغانستان سے ہونے والے حملوں پر پاکستان کو شدید تحفظات ہیں،خطے میں لڑائی، مذاکرات اور ترقی کی اسٹرٹیجی پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے کہا کا امریکا پاکستان میں امن اور انتہاپسندی کا خاتمہ چاہتا ہے، افغانستان میں موجود اتحادی افواج پاکستان میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی خواہش مند ہیں،ایبٹ آباد آپریشن کے بعد بھی پاکستان سے متعدد القاعدہ ارکان گرفتار کیے۔
ہلیری کلنٹن بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے 7 ہزار فوجی ہلاک جب کہ ہزاروں زخمی ہوئے،پاکستان کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں، افغانستان میں مفاہمت کے مرحلے میں اس کا اہم کردار ہے، اسلام آباد سے تعاون کی پالیسی پر اسامہ کی ہلاکت ممکن ہوئی، ہماری کامیابی پاکستان اورافغانستان کےتعاون کا نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ کام کرنا ہمیشہ آسان رہاہے،پاک افغان سویلین امداد جاری رکھنا ہوگی جس پر آئندہ ہفتے بات چیت کی جائے گی، افغانستان کےساتھ اسٹریٹجک پارٹنر شپ جاری ہے۔
امریکی وزیرخارجہ کے بقول مذہبی انتہا پسندی اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا کو افغانستان میں اپنی کاروائیوں میں اضافہ اور وہاں قانون کی حکمرانی کو یقینی بناناہوگا، افغانستان سے القاعدہ کا خاتمہ ضروری ہے۔
امریکی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ افغان سرحد سے ہونے والے حملوں کے حوالے پاکستان کے پاس ان کے خلاف کارروائی کرنے کا جواز موجود ہے۔
اس موقع پر ارکان کانگریس نے پاکستان سے بگڑتے تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا۔ رکن کانگریس نے کہا کہ پاکستان کے بغیر افغانستان میں کامیابی ممکن نہیں۔ پاکستان کی فوجی امداد روکی جاسکتی ہے لیکن سول امداد جاری رہنی چاہیے۔
0 comments:
Post a Comment