’ایک شہر سے دوسرے تو پھر ’ایبراڈ‘ کیوں؟‘ ~ The News Time

Friday 14 October 2011

’ایک شہر سے دوسرے تو پھر ’ایبراڈ‘ کیوں؟‘


پاکستان میں ویسے تو جنرل پرویز مشرف کی جانب سے قومی اسمبلی کے اراکین کے لیے گریجوئیشن کی شرط ختم ہوگئی ہے لیکن موجودہ اسمبلی کا جب انتخاب ہوا تھا تو اس وقت گریجوئیشن کی شرط عائد تھی اور اس اعتبار سے یہ قومی اسمبلی گریجویٹ اراکین پر مشتمل ہے۔
گریجویٹ اسمبلی میں ایک بڑا لطیفہ جمعہ کو اس وقت ہوا جب فیصل آباد سے مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے صاحبزادہ محمد فضل کریم نے، جن کی اپنی بھی ایک مذہبی سیاسی جماعت ہے، پاکستان کی ریاستی فضائی کمپنی ’پی آئی اے‘ کے خلاف ایک شکایت پیش کی۔
’میں پی آئی اے کی پرواز سے کراچی سے اسلام آباد آ رہا تھا اور جیسے ہی میں اپنی نشست پر پہنچا تو لکھا ہوا تھا ’ویلکم ایبراڈ‘ (Welcome Abroad) ۔۔۔ میں پریشان ہوا کہ میں تو پاکستان کے ایک شہر سے دوسرے شہر میں جا رہا ہوں، بیرون ملک نہیں تو پھر یہ ایسا کیوں لکھا ہے ۔۔۔ میں نے عملے کے ایک رکن سے پوچھا تو وہ بھی خاموش ہوگئے۔‘
جس پر پریس لاؤنج میں قہقہ لگا کیونکہ وہ اصل میں لکھا ہوتا ہے ’ویلکم ابورڈ‘ (Welcome Aboard)۔ کسی بھی رکن نے اس بات کا نوٹس نہیں لیا۔
صاحبزادہ فضل کریم نے اگلی سانس میں بتایا کہ پی آئی اے کے طیارے میں دوران پرواز تقریباً چالیس نشستوں پر پانی ٹپکنا شروع ہوگیا۔
ان کے بقول انہوں نے عملے سے کہا کہ طیارہ قریبی ایرپورٹ پر اتاریں اور مسئلہ حل کریں تو انہیں عملے نے کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں جلد پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے پی آئی اے کی پروازوں کی تاخیر کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ حکومت اس کا نوٹس لے۔
لیکن پریس گیلری میں ایک اور قہقہہ اس وقت لگا جب لندن کے گریجویٹ فیصل کریم کنڈی جو سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے قائم مقام سپیکر ہیں، انہوں نے رولنگ دے دی کہ حکومت پی آئی اے کے مینجنگ ڈائریکٹر کو طلب کرے اور وضاحت لے۔
اب پتہ نہیں کہ ڈیرہ اسماعیل خان سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے پاکستان کے نوجوان ترین ڈپٹی سپیکر نے یہ رولنگ ’ویلکم ایبراڈ‘ والے معاملے پر بھی دی ہے یا نہیں کیونکہ انہوں نے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی۔
’باکمال لوگ لاجواب سروس‘ کا نعرہ ویسے تو پی آئی اے کا ہے لیکن پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں کے معزز اراکین اگر مناسب سمجھیں تو وہ اپنے ایوان کے لیے بھی پی آئی اے سے ادھار پر لے کر استعمال کرسکتے ہیں۔ ویسے بھی پی آئی اے آج کل بہت خسارے میں۔


0 comments:

Post a Comment