مہمند: امن کمیٹی کے رکن فائرنگ میں ہلاک ~ The News Time

Thursday, 20 October 2011

مہمند: امن کمیٹی کے رکن فائرنگ میں ہلاک

پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں مُسلح طالبان نے طالبان مخالف امن کمیٹی میں شامل قبائلی سردار اور ان کے بیٹے کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا ہے۔
مہمند ایجنسی کے ایک پولیٹکل اہلکار نے بی بی سی کے نامہ نگار دلاور خان وزیر کو بتایا کہ یہ واقعہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کو اپرسب ڈویژن بائیزی کے علاقے منزر چینہ میں پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ علاقے میں حکومت کے حامی قبائلی سردار ملک نور محمد اور ان کا جواں سالہ بیٹا اپنے گھر میں موجود تھے کہ اس دوران درجنوں مُسلح طالبان شدت پسندوں نے ان کے مکان کو راکٹوں سے نشانہ بنایا۔ جس کے نتیجے میں ملک نور محمد اور ان کا جواں سالہ بیٹا ہلاک ہوا ہے۔
انہوں کہا کہ حملے میں ان کا مکان بھی مکمل طور تباہ ہوگیا ہے۔ اہلکار کے مطابق اس واقعہ کے بعد مسلح افراد جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
حکومت نے تحقیقات شروع کی ہیں اور حکومت قبائلی سرداروں کو تحفظ دینے کے لیے جلد ہی ایک لائحہ عمل تیار کیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ تحصیل بائیزئی کے ایک دوسرے گاؤں اتم کلے میں طالبان شدت پسندوں نے لڑکوں کے ایک پرائمری میں دھماکہ کرکے تباہ کردیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے سے پرائمری کے تین کمرے مکمل طور تباہ جبکہ چار دیواری کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق مہمند ایجنسی میں اب تک اسّی کے قریب سکولوں کو تباہ کیا جاچکا ہے جبکہ کئی دفاتر اور بنیادی صحت کے مراکز بھی نشانہ بنائے گئے ہیں۔
ان دونوں واقعات کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان مہمند ایجنسی نےقبول کی ہے۔
مہمند ایجنسی میں کمانڈر عمر خالد کے معاون مُکرم خراسانی سے بی بی سی کو بتایا کہ وہ امن کمیٹی کے اہلکاروں اور سکولوں پر مزید حملے کریں گے۔
مہمند ایجنسی میں گزشتہ ایک عرصے سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقعی ہوئی تھی۔اس واقعے سے ایک ہفتہ قبل مقامی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ بائیزئی کے علاقے کو شدت پسندوں سے صاف کردیاگیا ہے۔
علاقے میں جاری شدت پسندی کے بعد بند ہونے والے تمام سکولوں کو دوبارہ کھول دیاگیا ہے۔
واضح رہے کہ بائیزئی کے علاقے میں گزشتہ تین سالوں سے تمام تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہزاروں طلباء و طلبات تعلیم کے حصول سے محروم ہوچکے ہیں۔


0 comments:

Post a Comment