وفاقی دارلحکومت میں امریکی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو گزشتہ چند ماہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی ایسا ملک نہیں ہے جو کہ افغانستان میں امن نہ چاہتا ہے اور پاکستان مضبوط اور مستحکم افغانستان دیکھنا چاہتا ہے اور پاکستان کے علاوہ کوئی ایسا ملک نہیں ہے جو کہ افغانستان کے عدم استحکام سے متاثر ہو۔
انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے قومی اسمبلی اور اے پی سی کی قراردادوں پر عمل کریں گے۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
اس موقع پر ہیلری کلٹن نے کہا کہ قذافی کی ہلاکت سے لیبیا کے عوام کاایک تلخ باب ختم ہو گیا ہے۔ امریکہ لیبیاکے عوام کی مدد جاری رکھے گا.
پاکستان اور امریکہ کے درمیان تنازعات ایک دورہ میں طے نہیں کیے جا سکتے۔ پاکستان اور امریکہ دونوں کے مفادات میں ہے کہ وہ افغان عوام کی مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک مستحکم، خودمختار اور خوشحال پاکستان دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستان کا استحکام خطے کے استحکام کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
ہیلری کلنٹن نے کہا کہ انتہاپسندی نے پاکستان ،امریکہ اور افغانستان کے ہزاروں عوام کی جان لی ہے اور پاکستانی حدود سے گزشتہ کافی عرصے سے افغانستان میں امریکی فوج کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرتی عمل کی حمایت کرتا ہے اور خوش آئند قرار دیتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ہیلری کلنٹن نے کہا کہ وہ جنرل کیانی نے اس بیان سے متفق ہوں کہ پاکستان نہ تو افغانستان ہے اور نہ ہی عراق ہے۔
0 comments:
Post a Comment