April 2012 ~ The News Time

Tuesday 10 April 2012

افغانستان:خودکش حملوں میں اٹھارہ ہلاکتیں

افغانستان میں خودکش حملوں کے دو مختلف واقعات میں پولیس اہلکاروں سمیت اٹھارہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
حملے میں ایک ضلعی سرکاری صدر دفتر کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہاں لوگ قطار میں کھڑے تھے۔
حملہ آور ایک گاڑی میں سوار تھا اور پولیس کی جانب سے روکنے پر اس نے گیٹ پر ہی دھماکہ کر دیا۔
ہلاک ہونے والوں میں سات شہری اور تین پولیس اہلکار شامل ہیں، اس واقعے میں اکیس کے قریب افراد زخمی بھی ہو گئے۔
پولیس کے ترجمان راؤف احمدی نے امریکی خبر رساں ادارے اے ایف کو بتایا کہ پولیس کو پہلے سے اطلاع تھی کہ کالے رنگ کی ایک گاڑی میں دھماکہ خیز مواد لایا جا رہا ہے۔
’اس گاڑی کا پیچھا کیا جا رہا تھا اور اسے روکنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔‘
دریں اثناء جنوبی ہلمند میں پولیس کے ایک مرکز پر ہونے والے خودکش حملے میں آٹھ پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق ضلع موسیٰ قلعہ میں واقع پولیس کے مرکز میں تین خودکش حملہ آور داخل ہو گئے جن میں سے دو نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ تیسرے کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
خودکش حملوں میں زخمی ہونے والوں میں پولیس کے کمانڈر بھی شامل ہیں۔
صوبہ ہلمند افغانستان کا سب سے زیادہ شورش زدہ صوبہ ہے اور یہاں پر اکثر اوقات پرتشدد واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔
گزشتہ منگل کو شدت پسندوں نے ایک حملے میں چار پولیس اہلکاروں اور دو شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

بجلی کی بچت کیلیے دو چھٹیاں، بازار آٹھ بجے بند

پاکستان کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کاروباری مراکز آٹھ بجے بند کر دیے جائیں گے جبکہ سرکاری دفاتر میں ہفتے میں پانچ دن کام ہوگا۔
یہ اعلانات انہوں نے پیر کو لاہور میں منعقدہ دوسری قومی توانائی کانفرنس میں کیے جس کی صدارتخود وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کی جبکہ اس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔
توانائی کے بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے بلائی گئی کانفرنس کے اختتام پر وزیراعظم نے یہ بھی اعلان کیا کہ صوبہ پنجاب کی شکایت پر پورے ملک میں بجلی کی یکساں لوڈشیڈنگ کی جائے گی ۔
وزیراعلیْ پنجاب شہباز شریف نے کانفرنس میں یہ شکوہ کیا تھا کہ پنجاب میں دیگر صوبوں کی نسبت بجلی کی لوڈشیڈنگ زیادہ کی جارہی ہے۔
لاہور سے نامہ نگار عبادالحق کے مطابق توانائی کانفرنس میں کیے گئے فیصلوں کے بارے میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ کاروباری مراکز سینچر کے سوا ہفتے کے دیگر چھ دن رات آٹھ بجے بند کر دیے جائیں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک بھر میں سرکاری دفاتر میں ہفتے میں پانچ دن کام کریں گے اور اس طرح سات سو میگا واٹ بجلی کی بچت ہوگی۔
یوسف رضاگیلانی نے بتایا کہ کاروباری مراکز آٹھ بجے بند کرنے اور سرکاری دفاتر میں پانچ دن کام کرنے کے معاملے پر وزرائے اعلیٰ اپنے جماعتوں سے مشاورت کریں گے جس کے بعد اس میں بارے حتمی رائے دی جائے گی۔
وزیراعظم نے بتایا کہ بجلی کی بچت کے لیے ملک بھر انرجی سیور استعمال کیے جائیں گے جس سے بجلی کی اچھی خاصی بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سائن بورڈز اور بل بورڈر کو بجلی کی فراہم بند کرکے بجلی بچائی جائے گی
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کرنے کے بجائے دفاتر میں موسم گرما اورسرما کے لیے اوقات میں تبدیلی لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کرنےسے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور اسی لیے موسم گرما اور سرما میں دفاتر کے اوقات کار تبدیل کیے جائیں گے۔
یوسف رضا گیلانی نے غریب صارفین کے لیے بجلی کے رعایتی یونٹوں کو دوگنا کرنے کا اعلان کیا اور بتایا کہ رعایتی یونٹز کی تعداد پچاس سے بڑھ کر ایک سو کی جارہی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ بجلی کی چوری کو روکنے کے لیے حکومت قانون سازی کرے گی جبکہ سرکاری کنکشن کے لیے پری پیڈ میٹر لگائے جائیں گے جس کے ذریعے بجلی چوری پر قابو پایا جاسکے گا۔
یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے صوبۂ پنجاب کے ذمہ بقایاجات آئندہ ڈیڑھ ماہ میں ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ دیگر صوبے بھی اپنے ذمے واجب الادا واجبات جلد ادا کریں۔
ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ حکومت بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے کئی منصوبوں پر کام کررہی ہے اور وہ آئندہ آنے والی حکومت کے لیے مشکلات نہیں بلکہ فائدے چھوڑ کر جائیں گے۔


’پانچ مقامات کی نشاندہی، کھدائی کا کام جاری‘

ہمالیہ کے متنازع علاقے سیاچن کے گیاری سیکٹر میں برفانی تودے تلے دبے ایک سو انتالیس افراد کی تلاش میں پاکستان کی مدد کے لیے جرمن اور سوئس ٹیمیں منگل کو پاکستان پہنچ گئی ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے مطابق امدادی آپریشن میں مدد کرنے کے لیے سوئٹزرلینڈ سے تین ماہرین پر مشتمل ٹیم جبکہ جرمنی سے آفات سے نمٹنے کے ماہرین پر مشتمل چھ رکنی ٹیم ضروری سازوسامان سمیت پیر اور منگل کی درمیانی شب پاکستان پہنچیں۔
دوسری جانب جائے حادثہ کے قریب موسم شدید خراب ہے اور اطلاعات کے مطابق وہاں پر برف باری بھی شروع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امدادی کام جاری ہے ۔ امدادی کاموں میں ساڑھے چار سو فوجی اہلکار اور انسٹھ عام شہری حصہ لے رہے ہیں۔
بیان کے مطابق برفانی تودے تلے دبے افراد کی تلاش کے لیے پانچ جگہوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور امدادی ٹیمیں کھدائی کا کام کر رہی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دو جگہوں پر کھدائی کا کام مشینری کے ذریعے کیا جا رہا ہے جبکہ تین جگہوں پر فوجی اہلکار اور عام شہری کھدائی کر رہے ہیں۔
بیان کے مطابق جرمن اور سوئّزرلینڈ سے آئی ٹیمیں گیاری سیکٹر کا دورہ کریں گی۔ تاہم موسم خراب ہونے کے باعث یہ ٹیمیں گیاری سیکٹر نہیں جا سکیں۔
واضح رہے کہ پچھلے دو دنوں سے علاقے میں خراب موسم کی وجہ سے کوئی بھی پرواز سکردو میں نہیں اُتر رہی ہے۔
امدادی کاموں میں حصہ لینے کے لیے امریکہ کی آٹھ رکنی ٹیم جو اتوار کو پاکستان پہنچی تھی، خراب موسم کی وجہ سے جائے حادثہ پر نہیں پہنچ سکی۔
پیر کو پاکستانی فوج نے متاثرہ علاقے کی سیٹلائٹ سے لی گئی کچھ تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خراب موسم اور مسلسل برفباری کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
پیر کو فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ چالیس فٹ طویل، تیس فٹ چوڑا اور دس فٹ گہرے حصے کی تلاشی کا عمل مکمل کر لیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق امدادی آپریشن میں پانچ ہیلی کاپٹرز بھی شریک ہیں جبکہ اسلام آباد سے ایک سی ون تھرٹی طیارے کی مدد سے قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے اور سٹریٹجک پلاننگ ڈویژن کے ماہرین کو بھی متاثرہ علاقے میں پہنچا دیا گیا ہے۔