سندھ سیلاب،37ہزاردیہات سے پانی نہ نکالا جاسکا ~ The News Time

Monday 17 October 2011

سندھ سیلاب،37ہزاردیہات سے پانی نہ نکالا جاسکا


کراچی: گذشتہ  10 برسوں  میں قدرتی آفات سےبری طرح متاثر ہونے والے ملک  پاکستان کے آبادی کے حوالے سے دوسرے بڑے صوبے میں 3 ماہ قبل بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب سے متاثرہ 37 ہزار 810 گاوں تا حال پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جب کہ ایک کروڑکے لگ بھگ افراد کی زندگی تاحال بحال نہیں ہوسکی۔ 
نمائندہ دی نیوز ٹرائب کے مطابق  مسلسل 2 سالوں سے تاریخی سیلاب سے متاثرہ صوبہ سندھ میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے  19 اضلاع کے 88 تعلقہ کی 679 یونین کونسلز کے 37 ہزار 810 دیہات سخت متاثر ہوئے تھے،  مسلسل تین ہفتوں تک جاری رہنے والی بارشوں کےبعد ایل بی اور ڈی  اور آر بی او ڈی  بندوں  سسمیت مختلف شاخوں میں شگاف پڑنے کے بعدآنے والے سیلاب سے صوبہ بھر میں 89 لاکھ 43 ہزار 486 افراد بری طرح متاثر ہوئے تھے۔
حکومت سندھ کے اعداد وشمار کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے 15 لاکھ 7 ہزار 947 سے زائد مکانات تباہ  اور لاکھوں متاثر ہوئے ہیں، 21 لاکھ 66 ہزار 623 ایکڑ اراضی پر کاشت کی گئی فصل تباہ ہوئی جب کہ مزید 7 لاکھ کہ قریب زمین متاثر ہوئی ہے ،  سندھ بھر میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں ایک لاکھ 13 ہزار 228 مویشی بھی مر گئے جب کہ ہزاروں کی تعداد میں کاروباری مراکز تباہ ہونے سے اربوں روپے کا نقصان بھی ہوا ہے۔
بارشوں اور سیلاب کو تین ماہ گزرجانے کے باوجود سیلاب متاثرہ علاقوں سے  پانی نہیں نکالا جا سکا  اور تاحال 19 اضلا ع کے 37 ہزار سے زائد گاوں پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جب کہ بعض شہروں سے نکاسی آب نہ ہونے کی وجہ سے متاثرہ افراد کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، آکسفیم اور دیگر عالمی اداروں نے  بارشوں سے تباہ سندھ میں کھانے پینے کی اشیاء اور دوائیوں کی سخت قلت کو مدنظر رکھتے ہوئے قحط کا امکان ظاہر کیا ہے۔
دستیاب حکومتی اعدادوشمار کے مطابق صوبہ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں تاحال 1713 ریلیف کیمپس قائم کی گئی ہیں جن میں مجبوعی طور پر صرف 5 لاکھ 12 ہزار 862 افراد موجود ہیں جن میں سے ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد مرد، ایک لاکھ 12 ہزار 283 خواتین اورایک لاکھ 60 ہزار 728 بچے شامل ہیں جب کہ تاحال 85 لاکھ سے زائد افراد کھلے آسمان تلے خیموں کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے پروونشل ڈزاسٹر مئنجمنٹ  کے مطابق تین ماہ کے اندر سندھ کے سیلاب متاثرہ 90 لاکھ کے قریب افراد میں صرف اور صرف ایک لاکھ 3 ہزار 785 ٹینٹ، 36 ہزار 537 چاول کی بوریاں، 29 ہزار 800آٹے کے بیگز، 6 لاکھ 27 ہزار 235 راشن کے بیگ جب کہ 14 لاکھ ایک ہزار 198 مچھردانیاں تقسیم کی گئی ہیں  جب کہ متاثرہ اضلاع کے افراد میں پاکستان کارڈ کے ذریعے 20 ہزار روپے دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
بارشوں اور سیلاب کے بعد بھوک اور بیماریوں سے تاحال ڈیڑھ ہزار کے قریب افراد موت کا شکار ہوچکے ہیں جب کہ متاثرہ 90 لاکھ افراد میں سے 30 لاکھ افراد  بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں،  متاثرہ علاقوں سے پانی نہ نکلنے اور حکومتی امداد میں سست رفتاری سے تین ماہ کے بعد بھی زندگی بحال نہیں ہوسکی اور لاکھوں افراد بھوک اور بیماریوں سے جنگ لڑنے پر مجبور ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں سردیاں شروع ہونے سے متاثرہ افراد کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے  جب کہ  وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے امدای کام سست رفتاری کا شکار ہے۔

0 comments:

Post a Comment