روس: مسلمان اور عیسائی بچیوں کو تبدیل کرنے پر اسپتال کو دو لاکھ ڈالر جرمانہ ~ The News Time

Wednesday, 2 November 2011

روس: مسلمان اور عیسائی بچیوں کو تبدیل کرنے پر اسپتال کو دو لاکھ ڈالر جرمانہ

روس کی ایک عدالت نے مسلمان اور عیسائی خاندانوں کی دو بچیوں کو پیدائش کے بعد ان کے اصل والدین کے بجائے ایک دوسرے کو دیے جانے پر متعقلہ اسپتال کو دو لاکھ ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

"العربیہ ڈاٹ نیٹ" کے مطابق دو بچیوں کے اصل والدین کے بجائے ایک دوسرے کو دیے جانے کا یہ واقعہ آج سے بارہ سال قبل ماسکو کے ایک میٹرینٹی اسپتال میں پیش آیا تھا۔ کئی سال تک پردہ راز میں رہنے کے بعد یہ کیس اس سال اس وقت سامنے آیا جب میڈیکل کے ٹیسٹوں کے دوران پتہ چلا کہ ایک شخص کی زیر کفالت بچی اس کی اپنی نہیں ہے۔

روسی اخبار"روسیسکایا جازیتا" کی رپورٹ کے مطابق میڈیکل ٹیسٹوں کے بعد بچیوں کی والدین کی اصلیت واضح ہونے پر دونوں خاندانوں میں شدید صدمے کی کیفیت طاری ہے۔ گو کہ فی الحال یہ دونوں بچیاں انہی خاندانوں کے پاس ہیں جنہوں نےان کی تربیت کی ہے تاہم متاثرہ خاندانوں اور والدین کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے ساتھ پیش آنے والے اس افسوسناک واقعے پر سخت صدمہ ہے۔ ایک بچی کے والد کے الفاظ کچھ اس طرح تھے کہ "آپ ہمارے احساسات اور جذبات کا قطعی اندازہ نہیں کر سکتے کہ اسپتال کی غلطی سے ہمیں کتنا دکھ پہنچا ہے"۔

مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ دونوں لڑکیاں اب بالغ ہو چکی ہیں اور وہ انہی خاندانوں کے پاس ہیں جن کے سپرد اسپتال نے کیا تھا، تاہم اب حقیقت سامنے آنے کے بعد ایک دوسرے سے تقارب پیدا کرنے کے لیے دونوں بچیوں کے والدین کو ان اپنی بچیوں سے ملاقات کی اجازت دے دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ بچیوں کے تبادلے کا یہ واقعہ آج سے بارہ سال پیشتر ایک اسپتال کی انتظامیہ کی غلطی سےپیش آیا تھا۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دونوں بچیوں کی ماؤں کے نام بھی ایک ہی جیسے تھے اور ان کی پیدائش میں کوئی پندرہ منٹ کا فرق تھا۔ زچگی کے بعد دونوں بچیوں کو ایک جگہ رکھا گیا، بعد ازاں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان میں کون سی بچی کس ماں کی ہے۔ ذرائع ابلاغ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسپتال جرمانے کی اتنی بڑی رقم ادا نہیں کر سکتا۔ البتہ مقامی حکومت اسپتال کی جانب سے یہ جرمانہ ادا کرے گی۔

دو مختلف مذاہب کےخاندانوں کے لیے افسوسناک واقعہ

روس کے سرکاری ٹی وی"روس ٹو ڈے" کی ویب سائٹ پرجاری ایک رپورٹ میں دو مختلف مذاہب کی بچیوں کی ایک دوسرے کے ہاں غلطی سے تربیت کو دونوں خاندانوں کے لیے افسوسناک قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ انکشاف نہ صرف ان دو خاندانوں اور والدین کے لیے افسوسناک ہے بلکہ خود ان دونوں بچیوں کے حوالے سے بھی تشویشناک ہے کیونکہ دونوں بچیوں نے اپنے اصل مذاہب سے ہٹ کر تعلیم وتربیت پائی ہے۔ مسلمان خاندان کی بچی عیسائی خاندان میں پلی بڑھی اور تعلیم حاصل کی اور دوسری عیسائی بچی نے اسلامی تعلیمات پر مبنی تربیت پائی ہے۔

روسی شہر"کوبیسک" کے رہائشی ان دونوں خاندانوں نے مقامی حکومت اور نجی اسپتال کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں بچیوں کی اصلیت اس وقت منکشف ہوئی جب یولیا بیلیایفا نامی عیسائی شخص اپنی بیوی کو طلاق دی۔ طلاق کے بعد اس نے محسوس کیا کہ اس کے زیر پرورش بچی اپنی والدہ سے کچھ بھی مشابہت نہیں رکھتی۔

اس نے اس کے میڈیکل ٹیسٹ کرائے، جس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ بارہ سالہ "ارینا" اس کی بیٹی نہیں۔ اس نے واقعے کی تحقیقات کے لیے پراسیکیوٹر جنرل کو درخواست دی۔ عدالت نے تین ماہ کی چھان بین کے بعد یہ سراغ لگایا کہ اس کی اپنی بچی اسی شہر میں ایک دوسرے مسلمان خاندان کے ہاں زیر کفالت ہے۔ دوسری جانب مسلمان نعمات اسکندریوف نے جب ارینا کی تصویر دیکھی تو وہ شکل میں بہت حد تک اس سے مشابہہ تھی اور اس کے پاس موجود زیر تربیت آنیا ایک عیسائی شخص کی اولاد ثابت ہوئی۔

دونوں خاندانوں کے درمیان بچیوں کے اس تنازع پر قدرے کشیدگی کی بھی اطلاعات آئی ہیں تاہم حکام اور عدالت معاملے کےحل کے لیے کوشاں ہے۔ بچیوں کے والدین نے عدالت سے متعقلہ اسپتال کی انتظامیہ اور مقامی حکومت کو جرمانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ بچیوں کو جبرا ایک دوسرے سے نہیں لیں گے بلکہ یہ فیصلہ بچیوں ہی پرچھوڑ دیں گے کہ وہ اپنے اصل والدین کی جانب رجوع کرتی ہیں یا وہیں رہتی ہیں۔

0 comments:

Post a Comment