
لائبریرین ایسی ہی شخصیت کے مالک ہواکرتے ہیں اور لائبریری میں نظم وضبط کو برقرار رکھنا بھی ان کی اولین ترجیح ہوتی ہے ۔ لائبریری میں داخل ہونے کے لئے ہمیں یونیورسٹی کے پبلک ریلیشن آفیسر کی سفارش کا استعمال کرنا پڑاکیوں کہ یہاں کسی بھی فردکو لائبریری کارڈ کے بغیر داخل نہیں ہونے دیا جاتا اور گیٹ پر طلباء کےاستقبال کے لئے دود گارڈز بھی موجود ہوتے ہیں ۔
مرکزی لائبریری کو مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا آن لائن انفارمیشن سینٹربھی کہا جاتا ہے۔ لائبریری میں کورس سے منسلک ایک لاکھ سے زائد کتابیں موجود ہیں جبکہ ڈیجیٹل لائبریری پروگرام کے تحت طلبہ کو51 ہزار ای -جرنلز تک رسائی کا بھی انتظام ہے ۔
لائبریری کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہاں عام دنوں میں روزانہ کی بنیاد پر قریبا ایک ہزار طلباء پڑھنے آتے ہیں جو یونیورسٹی میں طلباء کی کل تعداد کا قریبا15 فیصد ہیں۔

لائبریری میں داخل ہوتے ہی سیٹرھیوں سے نیچے کی جانب اترااور انڈر گراونڈ سیکشن میں داخل ہوایہاں چاروں طرف کمپیوٹر سسٹمز لگے ہوئے ہیں جن سے طلباء مستفید ہو رہے تھے جبکہ کچھ طلباء اپنی باری کے آنے کا انتظار کر رہے تھےجن کی حسرت بھری نگاہیں لائبریرین کی جانب کچھ اس طرح دیکھ رہی تھیں گویا اس سے کسی طالب علم کو جلدی اٹھانے کا مطالبہ کر رہی ہوں لیکن AC کی ٹھنڈک کا مزہ تو اپنی باری کا انتظارکرتے ہوئے یہ طلباء بھی لے رہے تھے۔
یہ ڈیجیٹل لائبریری سیکشن ہےیہاں ہر طالبعلم کو سسٹم آپریٹ کرنے اورانٹر نیٹ چلانے کے لئے رش کے اوقات میں ایک گھنٹہ جبکہ زیادہ سے زیادہ 3 گھنٹے کا وقت دیا جاتا ہے تاکہ اس سہولت سے زیادہ تعدادمیں طلباء مستفید ہوسکیں۔طلباء کا ماننا ہے کہ ڈیجیٹل لائبریری میں انٹرنیٹ کے استعمال اور اپنی فیلڈ سے متعلق تعلیمی موادتک رسائی ان کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں جس کے ذریعے انہیں اپنے اسائمنٹ بنانے میں بھی کافی مددملتی ہے۔
طلباء کے بقول یہاں پر فیس بک اور ٹوئٹر جیسی سماجی ویب سائٹ پر پابندی بھی عائد ہے تاکہ طلباءزیادہ تر وقت اور صلاحیتیں اپنی پڑھائی میں ہی صرف کرسکیں۔ انڈر گراونڈ سیکشن کے بعد گراونڈ سیکشن کا رخ کیا جہاں پر کچھ طلباء کتابوں کے اجراء میں مصروف نظر آئے ، کچھ پڑھائی میں جبکہ چند طلباء اخبارات کا مطالعہ کرتے ہوئے بھی نظر آئے۔

جیسے ہی اسسٹنٹ لائبریرین طالبعلم کے لائبریری کارڈ کو اسکینر مشین سے گزارتا طالب علم کا ریکارڈ کمپیوٹر میں آجاتا اور لائبریرین ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد کتابوں کا اندراج کرتا اور کتابیں جاری کر دیتالیکن اگر کسی طالبعلم کے پاس پہلے سے کورس کی 5 کتابیں موجود ہوتی تو اسے مزید کتاب جاری نہیں کی جاتی کیوں کہ لائبریری قوانین کے مطابق کوئی بھی طالبعلم کورس سے متعلق بیک وقت صرف 5 کتابیں رکھ سکتا ہے اور مزید کتابیں لینے سے قبل اسے گزشتہ کتابیں واپس کرنا لازمی ہے۔
لائبریری میں ہر ٹیکنالوجی کی علیحدہ علیحدہ شلفیں موجود ہیں تاکہ طلباء کو اپنی فیلڈ سے متعلق کتابیں ڈھوندنے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے لیکن اس کے باجود بھی اگر کسی طالبعلم کو کوئی دقت ہو تو لائبریری کے حافظ صاحب یعنی اسسٹنٹ لائبریرین انہیں ٹھیک اس سمت جانے کا اشارہ کرتے ہیں جہاں ان کی مطلوب کتاب دستیاب ہوتی ہے، ایسا ہی ایک منظر دیکھنے کو بھی ملا۔
دی نیوز ٹرائب کو یونیورسٹی کے لائبررین اعظم ہالیپوٹو نے بتایا کہ مہران یونیورسٹی کی لائبریری کا شمار ایشیا ء کی جدیدترین لائبریریوں میں ہوتاہے یہاں کا تمام سسٹم کمپیوٹرائزڈ ہے۔طلباء کو صرف ان کے کمپیوٹرئزڈ اکارڈ پر کتابیں جاری کی جاتی ہیں جبکہ کوئی بھی شخص کتاب کی انٹری کرائے بغیر اسے لائبریری سے باہر نہیں لے جاسکتا کیوں کہ لائبریری کے گیٹ پر موجودواک تھرو گیٹ پر فوراہی سائرن بجنے لگتا ہے ۔
لائبریری میں کورس کی کتاب کو 10 روپے فی سمسٹر کرایہ پر دی جاتی ہے اور اگر مقررہ وقت پر کتاب واپس نہیں کی جائے تو ایک روپے فی دن کے حساب سے کرایہ وصول کیا جاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لائبریری کا قیام 1977ء میں ہوا تھا اور 2009ء میں لائبریری کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے اسے نئی عمارت میں تبدیل کر دیا گیا کیوں کہ پرانی عمارت میں طلباء کے لئے جگہ ناکافی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عام طور پر1 ہزار کے قریب طلباء روزانہ وزٹ کرتے ہیں جبکہ پیپرز کے دنوں میں یہ تعداد مزید بڑھ جاتی ہے۔
آزاد برطانوی ادارے دی نیوز ٹرائب سے بات چیت کرتے ہوئے سافٹ وئیر انجینئرنگ فرسٹ ائیر کے طالب علم فہیم نے بتایا کہ وہ روزانہ لائبریری میں 2 گھنٹے گزارتا ہے، یہاں کورس کی تمام کتابیں دستیاب ہیں جب کہ ڈیجیٹل لائبریری میں مختف کیٹ لاگز ، جرنلز اور انٹرنیٹ کی سہولت سے اسے پڑھائی میں کافی مدد ملتی ہے ۔
الیکٹرانکس سیکنڈ ائیر کے طالب علم اسد کا کہنا ہے کہ لائبریری کے اوقات کو مزید بڑھانا چاہئے تاکہ ہاسٹل میں رہنے والے طلباء رات گئے تک اس سے مستفید ہوسکیں۔
فرسٹ ائیر کیمیکل انجینئرنگ کے طالب علم جئے کمار نے بتایا کہ وہ گھر کے مقابلے میں لائبریری میں پڑھنے کو زیادہ ترجیح دیتا ہے کیوں کہ یہاں کا ماحول بہت پرسکون ہوتا ہے۔اس کے مطابق لائبریری میں ایئرکنڈیشن بھی لگا ہوا ہے جس سے گرمی کا بھی احساس نہیں ہوتا۔
ٹیکسٹائل سیکنڈ ائیر کی طالبہ عانیکااکرم نے بتایا کہ وہ لائبریری میں پڑھنے کو زیادہ ترجیح دیتی ہیں کیوں کہ یہاں پر ایک اچھا تعلیمی ماحول ہوتا ہے اور کوئی بھی ڈسٹربنس نہیں ہوتی۔عانیکا کہتی ہیں کہ لائبریری میں پڑھنے کے لئے علیحدہ اور کمبائین اسٹڈی ٹیبلزبھی موجود ہیں۔
ایک اور طالبہ زینب کا کہنا ہے کہ لائبریری کا اسٹاف بہت تعاون کرتا ہے، یہاں کورس کی کتابوں کے ساتھ ساتھ ریفرنس بکس بھی دستیاب ہیں جب کہ سازگار ماحول سےانہیں پڑھائی میں کافی مدد ملتی ہے۔ زینب نے بتایا کہ وہ اپنی دیگرکلاس فلوز کے ساتھ روزانہ لائبریری میں پڑھنے آتی ہے اور یہاں 3 گھنٹے قیام کرتی ہیں۔
دی نیوز ٹرائب سے بات چیت کرتے ہوئے الیکٹریکل فرسٹ ائیر کے طالب علم معصب نےبتایا کہ وہ کلاسز سے فارغ ہونے کے بعد لائبریری کا رخ کرتا ہے اور یونیورسٹی پوائنٹ کے آنے تک یہیں رہتا ہے ۔اس نے بتایا کہ وہ یہاں اخبارات کا بھی مطالعہ کرتا ہے تاکہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ ملکی حالات سے بھی باخبر رہ سکے۔
0 comments:
Post a Comment