پاکستان،غذائی قلت کاشکار23واں ملک ~ The News Time

Wednesday, 2 November 2011

پاکستان،غذائی قلت کاشکار23واں ملک


کراچی: عالمی سطح پرآبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک پاکستان غذائی کمی کے شکار ممالک میں 23 ویں نمبر پر ہے اور ملک کی نصف آبادی مناسب اور مطلوبہ خوراک حاصل کرنے ناکام ہے جب کہ ملک میں 7 کروڑ سےزائد افراد غربت کی سطح سے نیچے اور 6 کروڑ لوگ درمیانی زندگی گزار  رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق  پاکستان میں گزشتہ سال  تاریخی سیلاب سے 2 کروڑ سے زائد جب کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بھی 90 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں،  قدرتی آفات اور غربت کی وجہ سے ملک کی 50 فیصد عوام شدید خوراک کی قلت کا شکار ہے ۔
دی نیوز ٹرائب کی  دستیاب رپورٹ کے مطابق بدامنی، معاشی ابتری اور مہنگائی کہ وجہ سے ملک میں غریب افراد کی تعداد میں  مسلسل اضافہ ہور ہا ہے جب کہ حکومت کی جانب سے غذائی بحران سے نمٹنے کے بجائے  دفاع اور جنگی اخراجات بڑھائے جا رہے ہیں،  قدرتی آفات ، دہشتگردی اور توانائی کے بحران سمیت  دیگر مسائل کی وجہ سے ملکی زراعت اور صنعت  تباہ ہو گئی  جب کہ  بیروزگاری کی شرح بڑھنے کے سبب ملک میں غریب اور خوراک کی کمی کے شکار افراد میں دن بہ دن اضافہ ہو رہاہے۔
گلوبل ہنگر انڈیکس 2011 ء سے حاصل کردہ اعداد و شمار میں سے واضح ہوا ہے کہ عالمی سطح پر خوراک کی کمی کے شکار 81ممالک میں براعظم ایشیا کا اہم ترین ملک پاکستان 23 ویں اوربھارت 15 ویں  نمبر پر ہے جب کہ بنگلادیش بھی غذائی قلت  کا سامنا کرنے والے ممالک میں شامل ہے، بنگلادیش کی 50 فیصد اور بھارت کی 42 فیصد آبادی غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی خوراک کے بارے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ  دنیا کا ہر 7 واں شخص بنیادی خوراک اور دنیا کی 23 فیصد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے ، ترقی پذیر ممالک کے 33 بچے خوراک کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں جب کہ ایشیا میں 70 فیصد جب کہ  افریقہ میں 26 فیصد بچے  ایسے ہیں جنہیں مناسب خوراک نہیں مل رہی۔
دنیا کی7 ارب  آبادی میں سے تقریبا ایک ارب کے قریب انسانوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے اور دنیا کی اتنی ہی آبادی پینے کے صاف پانی سے بھی  محروم ہے  جبکہ دنیا بھر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ 20 برسوں میں پانی اور غذائی قلت کا سامنا کرنے والے افراد میں دگنا اضافہ ہو جائیگا۔
برطانوی امدادی تنظیم آکسفیم نے اپنی ایک رپورٹ میں دنیا بھر میں غذاکی  عدم فراہمی پہ تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ عندیہ دیا ہے کہ عالمی سطح پر خوراک کی بہتر فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے آنے والے 20سالوں میں بھوکےافراد  کی تعدادمیں دگنا اضافہ ہوجائیگا۔
آکسفیم نے رپورٹ میں انکشاف کیا  کہ دنیا اس وقت ہر فرد کو محفوظ خوراک فراہم کرنے کے قابل ہے لیکن اس کے باوجود اس وقت دنیا کا ہر ساتواں فرد غذائی کا کمی کا شکار ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک کی نسبت ترقی پذیر ممالک میں لوگ  خوراک کی اشیاء حاصل کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔
دی نیوز ٹرائب کو دستیاب رپورٹ میں  خبردار کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے 2030 ءتک اہم فصلوں کی قیمتوں میں 120 تا 180 فیصد اضافے کا امکان ہےجبکہ کئی اشیاء خرونوش  کہیں زیادہ مہنگی ہونے کا خطرہ ہے۔
آذربائیجان، مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں خراب  موسم کے مسائل کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء کا فصل کم ہوا اور ان ممالک نے مہنگی قیمتوں پر دوسرے ممالک سے گندم و دیگر چیزیں خریدیں اور اسی لئے گذشتہ برس کے مقابلے میں رواں سال اپریل تک اشیاء خرونوش کی قیمتوں میں 36 فیصد اضافہ ہوا۔
غذائی قلت کے مسائل پر کام کرنے والے عالمی اداروں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ دنیا میں کسی غریب کو بھوکا  نہ  رہنے  والے عمل کو یقینی بنائیں  اور خوراک کی منڈیوں کے قوانین کو بہتر بنایا جائے ورنہ آنے والے 20 سالوں میں دنیا کا تیسرا یا چوتھا شخص بھوک کا شکار ہوگا۔

0 comments:

Post a Comment