پاکستان،طالبان سےجنگ نہیں گفتگوکاخواہشمند ~ The News Time

Monday 17 October 2011

پاکستان،طالبان سےجنگ نہیں گفتگوکاخواہشمند

اسلام آباد : امریکہ اور پاکستان کے درمیان عسکریت پسندی سے نمٹنے کے طریقہ کار پر بڑھتی 
ہوئی کشیدگی کے باوجود پاکستانی حکومت عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کی بجائے ان کے ساتھ امن سے رہنے کو ترجیح دے رہی ہے۔
یہ دعویٰ امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے عسکریت پسندوں کے خلاف قبائلی پٹی میں فوجی کارروائی کرنے کی بجائے ان سے صلح کرنے کے مطالبات کررہے ہیں۔
اخبار کے مطابق حال ہی میں کل جماعتی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں نے دہشتگردی کی مذمت کرنے کی بجائے مذاکرات کو اپنی پالیسی قرار دیا۔
اس سوچ نے امریکی حکام کو الجھن میں ڈال دیا ہے ، جبکہ پاکستان میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے کہ ہزاروں افراد کو قتل کرنے والے افراد کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائے۔
اخبار کے بقول امن کی کوششوں کے نتائج کے بارے میں ابھی کچھ واضح نہیں، کہ اس میں کون سے عسکریت پسند گروپوں کو شامل کیا جائے گا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مقامی عسکریت پسندوں سے جنگ میں شکست کا سامنا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق پاکستان میں بیشتر افراد مذاکرات کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے زور دے رہے ہیں کہ اس طرح کی کوششیں ماضی میں ناکام ہوچکی ہیں، تاہم اس خیال کو مذہبی جماعتوں اور سیاسی رہنماﺅں کی حمایت حاصل ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ سیاستدانوں اور سیکیورٹی حکام کا موقف ہے کہ پاکستانی طالبان افغان تحریک سے باہر ہے یہ بات ان سے امن معاہدہ کرنے کی راہ ہموار کرتی ہے، امریکہ بھی اس طرح کی حکمت عملی افغانستان میں اپنا رہا ہے تو ہمیں کیوں روک رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی حکام مستقبل میں افغان طالبان کے نمائندگان کو حکومت میں شامل کرنے کے لئے پرعزم ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستانی فوج ایسے مقامی عسکریت پسندوں کو فائدہ مند سمجھتی ہے جو افغان گروپوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکہ اس صورتحال پر متذبذب ہے اور صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے، جبکہ فوجی رابطوں کے ذریعے پاکستان کے ذہن میں موجود خیالات کو جاننے کی کوشش کی جارہی ہے۔

0 comments:

Post a Comment