این آراو 2افراد کی ڈیل نہیں،بابراعوان ~ The News Time

Tuesday 22 November 2011

این آراو 2افراد کی ڈیل نہیں،بابراعوان


اسلام آباد :وفاق کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھیجی گئی این آر او نظر ثانی درخواست میں حکومت کے وکیل بابر اعوان نے کہاہے کہ  ہمارا موقف ہے کہ این آر او معاملے کو 2 افراد کے درمیان ڈیل نہ کہا جائے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں قائم 17 رکنی فل بینچ مقدمے کی سماعت کررہاہے۔
بابراعوان نے مقدمے کی میرٹ پر دلائل دیتے ہوئے مزید کہاکہ  این آر او معاہدے میں بے نظیر فریق ہیں ان کا تین جگہ ذکر آیا ہے.
چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کہاکہ فیصلے سے وفاق متاثر نہیں ہوتا اس لیے اس لیے متاثر فریق نہ بنیں ،جب کہ نظر ثانی کی پٹیشن دیئے گئے وقت کے 65 دن بعد داخل کروائی گئی یہ بات بھی دھیان میں رکھیں۔
جسٹس جواد  نے بابر اعوان  کے دلائل پر کہا کہ 31 جولائی  کو دیئے گئے فیصلے میں  مشرف کے قانون کو غیر آئینی قرار دے چکے ہیں۔
چیف جسٹس  افتخار چوہدری نے کہاکہ  این آر او  معاہدے  میں بے نظیر کی نمائندگی کرنے والا شخص درخواست دائر کرسکتا ہے نا کہ وفاق ۔
بابر اعوان نے کہا  کہ این آر او فیصلے کے  پیرا گراف نمبر 44،45،46،11 اور 12 سے وفاق متاثر ہوتا ہے اس لیے عدالت حاضر ہوا ہوں۔
وفاق کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی  نظر ثانی کیس کے پیرا ڈی کو خذف کردیا جائے۔
جسٹس جواد نے کہاکہ ایک طرف آپ پیرا خذف کروارہے ہیں دوسری جانب آپ  اس کے لکھے پر زور بھی دے رہے ہیں۔
بابر اعوان نے سپریم کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہاکہ یہ طے شدہ قانون ہے کہ غیر حاضری میں سزا نہیں دی جاتی جب کہ یہ پیراگراف عدم موجودگی میں سزا کا راستہ کھولتاہے۔
بابر اعوان نے عدالت سے کہاکہ مجھے میرے انداز کے مطابق دلائل دینے کی اجازت دی جائے۔
جسٹس خواجہ نے بابراعوان کے بیان پر ریمارکس دیتے ہوئےکہاکہ کسی کے طریقے سے انہیں بلکہ مروجہ قواعد کے مطابق دلائل دیں۔
چیف جسٹس افتخار نےحکومتی وکیل سے کہاکہ وہ ان پیراگراف پر بات کریں جن سے وفاق متاثرہوتاہے۔
بابر اعوان کو مخاطب کرتےہوئے جسٹس  آصف نے کہاکہ ہم آپ کے دلائل کا قانونی پہلو تو سمجھ گئےہیں۔
چیف جسٹس نے  وفاق کے وکیل سے پوچھا کیاآپ آج 1 بجے تک دلائل مکمل کرلیں گے ؟
وفاق کے وکیل نے کہاکہ مجھے اپنے دلائل دینے میں چند دن کا وقت دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کتنا؟۔
بابر اعوان نے کہاکہ میں تو کچے دھاگے سے بندھا ہوں آپ جتنا وقت دے دیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ وکالت کا دھاگہ تو مضبوط ہوتاہے ہاں  مگر کوئی اور دھاگہ کمزور ہوتا ہوگا۔

0 comments:

Post a Comment