بیگم نصرت بھٹوانتقال کرگئیں ~ The News Time

Sunday 23 October 2011

بیگم نصرت بھٹوانتقال کرگئیں




دبئی:پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی سربراہ  و سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی والدہ کا  دبئی میں انتقال ہوگیا ہے۔
نصرت بھٹو  23 مارچ 1929 کو ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہوئیں ۔ان کا تعلق ہیریری اسفاہنی  خاندان سے تھا۔
انھوں نے اپنی زندگی میں کئی خوشگوار اور تلخ لمحات دیکھے۔ نصرت بھٹو  23 مارچ 1939ء کو ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہوئیں۔ ستمبر 1951ء میں وہ ذوالفقار علی بھٹو سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں۔ یہ ذوالفقار علی بھٹو کی دوسری شادی تھی۔ نصرت بھٹو پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو کی بیگم کی حیثیت سے 1973ء سے 1977ء تک  پاکستان کی خاتون اول بھی رہیں۔

نصرت بھٹو کے چار بچوں میں سے تین بچے ان کی زندگی میں ہی اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ ان کی صرف ایک بیٹی صنم بھٹو زندہ ہیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ نصرت بھٹو کے تینوں بچے یعنی بے نطیر بھٹو، میر مرتضیٰ اور شاہنواز بھٹو غیر طبعی موت کا شکار ہوئے جب کہ ان کے شوہر ذوالفقار علی بھٹو کو ایک فوجی آمر نے المناک موت سے ہمکنار کیا۔
بیگم نصرت بھٹو نے عملی سیاست کا آغاز 4 اپریل 1979ء کو اس وقت کیا جب انہیں ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد پیپلز پارٹی کی چئیر پرسن بنایا گیا۔
نصرت بھٹو کو 1982ء میں کینسر تشخیص ہونے کے بعد علاج کے لئے بیرون ملک بھیجا گیا۔ وہ پیپلز پارٹی کا آبائی حلقہ سمجھے جانے والے لا ڑکانہ سے  2 مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔ بینظیر بھٹو کے پہلے دور حکومت میں انھوں نے بطور کیبینٹ منسٹر خدمات انجام دیں۔
1996ء میں میر مرتضیٰ بھٹو کے کراچی میں قتل کے بعد بیگم نصرت بھٹو شدید علیل ہوگئیں اور بینظیر بھٹو نے انھیں علاج کے لئے دبئی منتقل کر دیا اور وہ اس کے بعد اپنی زندگی میں کبھی پاکستان نہیں آئیں۔ ان کے خلاف 1997ء میں ایک ریفرنس دائر کیا گیا جس میں عدالت نے انہیں نومبر 2000ء میں 2 سال قید اور جائیداد ضبطی کی سزا سنائی مگر این آر او کے تحت انہیں بھی تمام الزامات سے بری کر دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ نصرت بھٹو کی شدید علالت کے باعث انھیں بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کی بھی اطلاع نہیں دی گئی تھی اور بلآخر 23 اکتوبر کو وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔


0 comments:

Post a Comment