روس کے خلائی سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ چاند پرگھر بسانے کا خواب جلد ہی شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔
ان سائنسدانوں کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر میں چاند پر دکھائی دینے والے غاروں سے یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ اگلے بیس سال میں وہاں ایک نئی بستی بسائي جا سکتی ہے۔
روس کے ’ كوسوموناٹ ٹریننگ سینٹر‘ کے سربراہ سرگئي كركاليوو کے مطابق یہ غار تابکاری اور شہابیوں کی برسات سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
تاہم كركاليوو یہ نہیں بتا پائے کہ اتنی بڑی سکیم کے لیے پیسے کہاں سے آئے گا۔
محققین نے پہلے ہی یہ امکانات ظاہر کیے تھے کہ چاند پر آتش فشانی کی تاریخ کی وجہ سے وہاں اس سے نکلا لاوا کسی نہ کسی شکل میں جمع ہوں گا جو اب ان غاروں کے طور پر سامنے آیا ہے۔
سرگئي كركاليوو کے مطابق اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ چاند پر پائے جانے والے ان غاروں کی تعداد کافی زیادہ ہے تو یقینی طور پر چاند پر بستی بسانے کا عمل کافی دلچسپ ہوگا۔
ان کے مطابق چاند پر بنے ان غاروں کی وجہ سے نہ تو وہاں کی کھدائی کرنی ہوگی اور نہ ہی دیواریں اور چھتیں تعمیر کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ’وہاں صرف ایک ہلکی پرت تعمیر کرنا ہوگی جس کا بیرونی حصہ سخت ہو ، جو ان غاروں کو ڈھكنے کے کام آ سکے‘۔
روسی خلاباز ٹریننگ سینٹر کے نائب صدر بورس كرشكوو کا اندازہ ہے کہ سنہ 2030 تک چاند پر بستی بسائي جا سکے گی۔
مریخ اور دیگر سیاروں پر جانے کی منصوبہ بندی طویل عرصے سے کی جا رہی ہے اور ایسے میں چاند کے بارے میں ملنے والی یہ معلومات کہیں نہ کہیں اسے اور زیادہ دلچسپ بناتی ہیں۔.
یورپی خلائی ایجنسی کے حکام کا بھی کہنا ہے کہ ان کے لیے چاند ایک اہم چیز ہے اور اگر ان کے انسانی خلائی پرواز کے پروگرام کا دوسرا مرحلہ چاند ہوتا ہے تو اس پر کوئی حیرانی نہیں ہونی چاہیے۔
0 comments:
Post a Comment