
ایف آئی اے کے ایڈیشنل دائریکٹر نے ظفر قریشی مونس الہی کے کیس کی تحقیقات کیں اورانہوں نے 23 گواہان کی فہرست پیش کی جن میں سے 8 بینک کے ملازمین تھے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے مونس الٰہی کو 17 مارچ کو ان کی ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کرتھا۔ وہ این آئی سی ایل اراضی اسکینڈل میں کروڑو روپے کے فراڈ میں ایف آئی اے کو مطلوب تھے۔
17 مارچ کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مونس الٰہی کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کردی‘ سماعت کے بعد مونس الہٰی اپنی گاڑی میں بیٹھ کر گھر چلے گئے تاہم ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ مونس الہٰی کو مہلت دی گئی ہے اور انہیں بعد میں ان کے گھر سے حراست میں لیا گیا تھا۔
گرفتاری کے وقت مونس الٰہی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں عدالتوں پر اعتماد ہے لیکن ایف آئی اے پر بھروسہ نہیں ہے۔
0 comments:
Post a Comment