لیبیا: جنگجو کرنل قذافی کے آخری گڑھ میں بھی داخل ~ The News Time

Sunday 16 October 2011

لیبیا: جنگجو کرنل قذافی کے آخری گڑھ میں بھی داخل

طرابلس سے ایک سو ستّر کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع بنی ولید میں جنگجوؤں کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ انہیں قذافی کی حامی فوج سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
دوسری جانب کرنل قذافی کے آبائی شہر سرت میں بھی لڑائی جاری ہے۔
اُدھر طرابلس میں کرنل قذافی کے قلعہ نماء محل باب العزیزیہ کو بلڈوزروں کی مدد سے منہدم کرنے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔
عبوری حکومت کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ باب العزیزیہ ڈھانے کا مقصد آمریت کی علامت کو مٹا دینا ہے۔
جنگجوؤں کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بنی ولید پر تازہ حملہ کیا ہے تاہم ان کی پیش قدمی کی حد اب تک واضح نہیں ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنگجو اتوار کو قذافی کی حامی فوجوں پر گولہ باری کرتے ہوئے شہر کے دو اطراف شمال اور جنوب کی جانب بڑھے تھے۔
عبوری حکومت کے کمانڈر جمال سالم کا کہنا ہے ’ہم نے آج صبح جنوب مغرب کی جانب سے شہر پر حملہ کردیا ہے۔ آج سہ پہر تک ہمارے آدمی شہر میں ہوں گے تاہم اہمیں قذافی کے حامیوں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔‘
ہمارے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ بنی ولید کو عبوری حکومت کے جنگجوؤں نے چاروں اطراف سے گھیرے میں لیا ہوا ہے تاہم وہ اب تک شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں کیونکہ انہیں قذافی کے حامیوں کی طرف سے مزاحمت ہورہی ہے جن کی تعداد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ پندرہ سو کے قریب ہوگی۔
گزشتہ ہفتے جنگجوؤں کو بھاری نقصان اٹھانے کے بعد پسپا ہونا پڑا تھا۔
لیبیا میں سرت اور بنی ولید دو ایسے شہر ہیں جہاں جنگجوؤں کو مزاحمت کا سامنا ہے۔
سرت میں بی بی سی کے نامہ نگار وائر ڈیویس کا کہنا ہے کہ شہر میں حالات کشیدہ ہیں۔
ایک موقع پر سرت میں بی بی سی کی ٹیم فائرنگ کی لپیٹ میں آگئی تھی اور اسی دوران ایک نوجوان لیبیائی باشندہ ٹیم کو کور دیتے ہوئے گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا۔
سرت میں اطلاعات ہیں کہ جنگجوؤں کی جانب سے لوٹ مار کی کارروائی کی جارہی ہیں۔ ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ اس نے چوری کا مال بھرے ٹرکوں کو لے جاتے ہوئے دیکھا ہے۔
ایسوسی ایٹیڈ ٹی وی کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے دیکھا ہے کہ مشینری سے لے کر قالین، ریفریجریٹر، فرنیچر اور دیگر گھریلو سامان سے بھرے ٹرک لے جائے جارہے ہیں۔

0 comments:

Post a Comment